Tuesday, September 25, 2012

gazal


غزل
سمندر میں رہنے کا یارا نہ تھا
جزیرے  پہ  رہنا  گوارا نہ تھا
کتابوں میں لکھا ہے کیا کیجیے
میرا قرض اس نے اتارا نہ تھا
بدن پر لپیٹا تھا اس نے بدن
کھلا تھا مگر آشکارا نہ تھا
کرن کوئ پھوٹی تو باطن سے تھی
شب تار میں ایک تارا نہ تھا
تیرے دھیان سے ہم جو غافل ہوءے
کبھی ایک لمحہ گزارا نہ تھا

No comments: